مجھے بس عشقِ محمد ﷺ میں فنا کر دے


اے مالک! لذت گناہ سے مجھے نا آشنا کر دے
مجھے بس عشقِ محمد ﷺ میں فنا کر دے

عشقِ محمد ﷺ

نگاہِ عشق و مستی میں محبوب حقیقی ہونے اور ہماری محبتوں اور عشق کے لائق ہستی خالق ارض و سما کے بعد ایک ہی ذات ہے جو فخرِ دو عالم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے ۔

اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کے علاوہ تمام عشق جھوٹ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔خالقِ کائنات نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت و عشق کو اپنی رضا و خشنودی کا سر چشمہ قرار دیا ہے اور کائنات کا ذرہ ذرہ اِس کی محبت میں گرفتار اور سر شار ہے.



آسمان کی بلندیوں پر روشن چاند کے چہرے سے محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہجر کی اداسی و غم آشکار ہےاور چاند کی روشنی اور کرنوں میں آسودگی اور ٹھنڈک صرف اِس لیے ہے کہ سرور ِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی انگشت ِ مبارک کے اشارے پر فوری دو لخت ہو گیا-

اگر زمین کے اُس حصے کو جہاں پر محبوب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے حجرہ انور میں سبز گنبد تلے جلوہ افروز ہیں، خدا زبان عطا کر ے اور پوچھے کہ تم عرش کا حصہ بننا چاہتے ہو یا موجود جگہ ہی خوش ہو تو یقینا یہی عرض کرے گا مجھے عرشِ معلی کا حصہ بننے کی حاجت نہیں کیونکہ جہاں محبوب ہوتا ہے وہیں مُحب بھی ہوتا ہے- جس دل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت و عشق نہیں ہے وہ مردہ اور بنجر و ویران زمین کی مانند ہے جس میں خار اور ببول اُگتے ہیں۔

عشق کا اظہار اِس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے کہ خالقِ کائنات نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے جتنے بھی انبیاء ورسل دنیا میں بھیجے اِ ن کا درجہ جُز یا جذ و اعظم تھا لیکن جب اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوبھیجا تو کُل کی حیثیت اور اپنے محبوب کے بعد نبوت کا سلسلہ بھی بند کر دیا۔

اللہ کا شکر و احسان ہے کہ ہم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہیں۔ ہمارے دلوں میں ان کی محبت بھی ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ محبت کی اس جذبے کو مزید بڑھایا جائے۔ محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام محبتوں پر غالب آ جائے۔ اگر ہمارے دلوں میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سچی محبت پیدا ہو گئی تو پھر اللہ کی نظر عنایت و التفات بھی ہم پر ہوگی اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل ہماری کوتاہیاں بھی در گزر کر دی جائیں گی (انشاء اللہ) اور ہمارا شمار بھی اللہ کے مقرب بندوں میں ہو گا۔



اگر ہو عشق تو ہے کفربھی مسلمانی
نہ ہو تو مرد مسلماں بھی کافر و زندیق

اے اللہ! مجھے عاشقِ رسول ﷺ بنا دے- آپ ﷺ میری امیدوں کا سرچشمہ ہیں۔۔۔ میری آنکھیں آپ ﷺ کے دیدار کی تمنائی ہیں۔ مجھے انکی زیارت کی خوشبو سے سرفراز فرمادے- میرے قلب و روح اور جسم و جاں ہمیشہ آپ ﷺ پر نثار ہوں- میں آپ ﷺ کے کرم کا محتاج ہوں، آپ ﷺ کا اک عصیاں شعار امتی ہوں، مجھے بھی آپ ﷺ سے نسبتِ عقیدت کرنے والا بنا دے۔ میں بھی آپ ﷺ کی نظر عنایت کا طلب گار ہوں۔ حضور ﷺ کے لطف و کرم سے نواز دے- آمین

!Aay Malik
Lazat e Gunah Say Mujhay Aashna Kar Day
Mujhay Bs Ishq e Muhammad SAWW Mein Fana Kar Day


مجھے بس عشقِ محمد ﷺ میں فنا کر دے” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں