روشنی کی ایک کرن بھی گھپ تاریک اندھیرے میں آگے بڑھنے کا حوصلہ دے سکتی ہے…
اچھے وقت کی امید ہی آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتی ہے. سو ُپرامید رہیے –
محمّد جمیل اختر
نبی کریمﷺ کو کامل امید تھا کہ اسلام پھیلے گا اور کفار مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہوں گے ،گویا ایسا ہی ہوا ،حضرت عمر جو اسلام کے بہت بڑے دشمن تھے ۔اسلام کے سب سے بڑے محافظوں میں شمار ہونے لگے، امیدیں بہت اچھی ہوتی ہیں اگر مثبت اور عمل کے ساتھ کی جائیں ۔حقیقت پر مبنی امیدیں کوشش کے ساتھ پوری کی جاسکتی ہیں۔ عمل انسان کی ترقی کا ضامن ہوتا ہے، رب بھی فرماتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے لیے ویسا ہو جاتا ہوں جیسا وہ گمان کرتے ہیں۔ گویا اپنے متعلق امیدیں مثبت کرنا اور ان کی تکمیل کے لیے کوشش کرنا زندگی کی ترقی کی ضمانت ہیں۔
اس کے کُن اسکی روشنی کی ایک کرن تاریک شب کی سب تیرگی و تاریکیوں کو ایک لمحے میں روز روشن کی خوشخبری میں بدل دیتی ہے.. حبس میں ٹھنڈی ہوا چلنے لگتی ہے اور دل پژمردہ کو وہ اپنے ہونے کی نوید و یقین ودیعت کرنے لگتا ہے۔ نشانیاں ہیں ماننے والوں کے لئے..فان مع العسری یسرا ان مع العسری یسرا .. وہ دل جو شب کی تاریکی میں اسکی رضا کے حصار میں بلکتا سربسجود ہو ۔اس چشمِ نم کو رب دن کی روشنی میں بھی اپنے احساس میں سلگتا نہیں بلکہ دھیمی سی روشنی سے دمکتا اور جھلملاتا رکھتا ہے..!
وہ چاہے تو کیا نہیں ممکن
وہ نہ چاہے تو کیا کرے کوئ!
حوصلہ ہارنے سے بندہ اتنا نہیں ٹوٹتا جتنا کسی کے توڑ دینے پر کرچی کرچی ہو جاتا ہے۔اس لیے کسی کو بھی پہلے سے ہی منفی جملوں یا طنز سے مت توڑیں . دوڑ میں شامل تو ہونے دیں ، مقابلہ کی کوشش تو کرنے دیں۔ ہار جیت کی بات تو بعد کی ہے۔پہلے سے ہی تو اس کے اندر ڈر نہ ڈالیں۔ نا امیدی مت جگائیں.کیوں کہ ٹوٹنے والا آخر کار خود کو جوڑ ہی لے گا مگر آپ سے دوری کی دراڑ کبھی نہیں مٹایے گا .. پھر ٹوٹنے کی باری آپکی ہو گی ۔ تب پھر اپنی دفعہ سہنے کا حوصلہ شاید آپ میں نہ ہو۔
ہم بطور قوم اگر اچھی امیدیں رکھ کر عمل کریں تو ہر مشکل سےنجات حاصل کرسکتے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ امیدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے محنت سے اور صبر سے کام لیا جائے ، درخت ایک دن میں نہیں بنتا۔