اسماء الحسنى -الحق


الحق

سچا بر حق

الحق اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے۔
الحق کے معنی ہیں ’’حقیقت، سچا‘‘:

وہ اپنی ذات وصفات میں حق ہے۔ ،وہی عبادت کا حقدار ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ وہ واجب الوجود ہے۔ کامل صفات سے متصف ہے۔ موجود ہونا اس کی ذات کے لوازم میں سے ہے۔ اس کے بغیر کسی چیز کا وجود ممکن نہیں ۔ وہ ہمیشہ سے جلال ، جمال او رکمال کی صفات سے متصف ہے اور ہمیشہ ان صفات سے موصوف رہے گا۔ وہ ازل سے احسان کے ساتھ معروف ہے اور ہمیشہ یوں ہی رہے گا۔ اس کا قول بھی حق ہے۔ اس کا فعل بھی حق ہے۔ اس کی ملاقات (اور قیامت) بھی حق ہے۔ اس کے رسول حق ہیں، اس کی کتابیں حق ہیں۔ اس کا دین حق (اور سچا ) ہے، اس اکیلے کی عبادت حق ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس سے جس چیز کی بھی نسبت ہے وہ حق ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

فَتَعٰلَى اللّٰهُ الۡمَلِكُ الۡحَـقُّ‌ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ‌ۚ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡـكَرِيۡمِ (المومنون: ۶۱۱)
تو خدا جو سچا بادشاہ ہے (اس کی شان) اس سے اونچی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی عرش بزرگ کا مالک ہے

قرآن پاک میں ارشاد ہے

{ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْحَقُّ وَاَنَّ مَایَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ ھُوَالْبَاطِلُ وَاَنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْکَبِیْرُ} (الحج: ۶۲)
’’یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جس جس کو پکارتے ہیں، وہ سراسر باطل ہے اور اللہ ہی بلندیوں والا اور بڑا ہے۔‘‘

{وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَآئَ فَلْیُؤْمِنْ وَّمَنْ شَآئَ فَلْیَکْفُرْ} (الکہف: ۲۹)
’’فرما دیجیے، حق تمھارے رب کی طرف سے ہے لہٰذا جو شخص چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے کفر اختیار کرلے‘‘

{فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ} (یونس:۳۲)
’’حق کو چھوڑ کر گمراہی کے سوا کیا رہ جاتا ہے‘‘

{وَقُلْ جَآء الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقاً } (الاسراء:۸۱)
’’فرمادیجیے، حق آگیا اور باطل مٹ گیا، یقیناً باطل کو مٹنا ہی تھا‘‘

Al Haq
Sacha BarHuq


اپنا تبصرہ بھیجیں