ماں کے قدموں تلے تو جنت ہوتی ہے – مستنصر حسین تارڑ


وہ کہنے لگے کہ ماں کے قدموں تلے تو جنت ہوتی ہے
باپ کے قدموں میں کیا ہوتا ہے تو میں نے کہا تھا کہ
باپ کے قدموں میں ایک پھٹا ہوا جوتا ہوتا ہے جو
اپنی اولاد کی خاطر رزق حلال کمانے کے دوران
دربدر ہوتے گھس جاتا ہے

مستنصر حسین تارڑ

ماں کے قدموں تلے تو جنت ہوتی ہے - مستنصر حسین تارڑ

باپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کے لئے اپنی جان تک لڑا دیتا ہے ۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو اعلیٰ سے اعلیٰ میعار زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے۔والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔

اللہ رب العزت نے بھی ماں کے قدموں تلے جنت کو رکھ دیا اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایااگر جنت کمانی ہوتو اپنے والدین کی خدمت کرو والدین جو حکم دیں ان کو بجالاؤ ان کے آگے اف تک نہ کرو جب وہ باہر سے آئیں تو ان کے استقبال کے لیے کھڑے ہو جاؤ جس طرح کئی مقام پر والدین کے ساتھ ادب سے پیش آنے اور ان کے سامنے عاجزی اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔

غورطلب بات یہ ہے کہ والد ایک ذمہ دار انسان ہے جو اپنی خون پسینے کی محنت سے گھر چلاتا ہے و الد ایک مقدس محافظ ہے جو ساری زندگی خاندان کی نگرانی کرتا ہے ۔والد کے آنسو تمہارے دکھ سے نہ گریں ورنہ اللہ تم کو جنت سے گرادے گا۔اوردوران حیات باپ کا ادب واحترام کرنا ان سے محبت کرنا اولاد پر لازم ہے ا سی طرح جب والدین دنیا سے رخصت ہوجائیں تو ان کے لیے سرمایہ آخرت نیک اولاد ہی ہوتی ہے جو ان کے لیے رحمت و مغفرت کی دعا کرتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے اولاد کو اپنے والدین کے حق میں رحمت و مغفرت کی دعا بھی سکھائی ترجمہ اے میرے رب میرے والدین پر رحمت کاملہ نازل فرما جس طرح کہ انہوں نے میرے ساتھ رحمت کا معاملہ کیااوروالد کی خدمت و ا حترام سے د نیا اورآخرت میں کامیابی ملتی ہے ۔والد اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے اورباپ سچے جذبے اور صادق رشتے کا نام ہے ،جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ باپ کی عظمت سے کوئی بھی انسان، دین، مذہب، قوم اور فرقہ انکار نہیں کر سکتا۔ باپ کا رشتہ ہر غرض بناوٹ اور ہر طرح کے تقاضے سے پاک ہوتاہے۔

باپ کا مقام بیان کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایاباپ جنت کے دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے اگر تو چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کر یا اس کو ضائع کردے ایک موقعہ پر ایک صحابی رسول آکر آپ ﷺ کی خدمت میں شکایت کرنے لگے کہ میرے والد میرے مال سے خرچ کرنا چاہتے ہیں ایسے موقع پر میں کیا کروں آپﷺ نے جواب دیاتو او رتیرا مال تیرے والد ہی کے لیے ہے ،یہاں پربڑی غور ظلب بات ہے کہ باپ اک چھت کی مانند ہوتا ہے جس طرح اک چھت گھر کے مکین کو موسم کے سرد گرم موحول سے محفوظ رکھتی ہے ۔

اسی طرح باپ موسم کے نارواں سلوک سے ہمیں تحفظ دیتا ہے آندھی طوفان اور گرج چمک اور گنگھور گھٹا سے بچا کے رکھتا ہے ،اورباپ دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جو کہ اپنے بچوں کی پرورش کے لئے اپنی جان تک لڑا دیتا ہے ۔ ہر باپ کا یہی خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچے کو اعلیٰ سے اعلیٰ میعار زندگی فراہم کرے تاکہ وہ معاشرے میں باعزت زندگی بسر کرسکے اور معاشرتی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے-

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے والدین کی فرمانبردای کرنے والا بنائے اور ہماری اولاد کو بھی ان حقوق کی ادائیگی کرنے والا بنائے والدین کے ساتھ حسن سلوک ایک نہایت ہی بنیادی حق اور اہم ترین فریضہ ہے اسی طرح ان کی خدمت وفرماں برداری بھی ایک بہترین اطاعت ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ ربّْ العالمین نے والدین کے حقوق کو اپنے حقوق کے ساتھ بیان فرمایا ہے اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں صحیح معنوں میں والدین کی خدمت کی توفیق نصیب فرمائے اور ان کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے اور جن کے والدین اس دنیا سے چلے گئے ان کی اولاد کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اللہ تعالیٰ ہم سب کو والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین

Wo Kehne Lagay Kah Maan K Kadmon Talay Tu Jannat Hoti Ha,
Baap Kay Kadmon Man Kya Hota Hai Tu Main Ne Kaha Tha Kah
Baap Kah Kadmon Man Aik Phata Huwa Joota Hota Hay Jo
Apni Olad Ki Khatir Rizq e Hilal Kamane K Doran
Dar ba dar Hote Ghis Jata Hai


اپنا تبصرہ بھیجیں