پانچ نمازوں کی فضیلت


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “پانچ نمازیں اور جمعہ آئندہ جمعہ تک کے گناہوں کا کفارہ ہے،
بشرطےکہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب نہ ہو”
(صحیح مسلم )



سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “الصلوات الخمس والجمعۃ الی الجمعۃ کفارہ لما بینھن ما لم تغش الکبائر” [صحیح مسلم، الطھارۃ، باب الصلوات الخمس والجمعۃ۔۔۔۔، حدیث:233 ] “پانچ نمازیں، ان گناہوں کو جو ان نمازوں کے درمیان ہوئے، مٹا دیتی ہیں اور “اسی طرح” ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے، جب کہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا گیا ہو۔”

فجر کی نماز کے بعد جب ظہر پڑھیں گے تو دونوں نمازوں کے درمیانی عرصے میں جو گناہ، لغزشیں اور خطائیں ہوچکی ہوں گی، اللہ تعالٰی انھیں بخش دے گا۔ اسی طرح رات اور دن کے تمام صغیرہ گناہ نماز پنجگانہ سے معاف ہوجاتے ہیں، گویا پانچوں نمازوں پر ہمیشگی مسلمانوں کے نامہ اعمال کو ہر وقت صاف اور سفید رکھتی ہے حتٰی کہ انسان نماز کی برکت سے آہستہ آہستہ صغائر سے باز رہتے ہوئے کبیرہ گناہوں کے تصور ہی سے کانپ اٹھتا ہے۔

سیدنا ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنھم سے فرمایا: ” بھلا مجھے بتاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے باہر نہر ہو اور وہ اس میں ہر روز پانج بار نہائے، کیا پھر بھی اس کے جسم پر میل باقی رہے گا؟ “صحابہ رضی اللہ عنھم نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “یہی مثال پانچوں نمازوں کی ہے، اللہ تعالی ان کے سبب گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔” (صحیح البخاری)

سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ “میں نے گناہ کیا اور بطور سزا” میں حد کو پہنچا ہوں، لہذا مجھ پر حد قائم کریں۔ آپ نے اس سے حد کا حال دریافت نہ کیا “یہ نہ پوچھا کہ کون سا گناہ کیا ہے” اتنے میں نماز کا وقت آگیا۔ اس شخص نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی جب آپ نے نماز پڑھ لی تو وہ شخص پھر کھڑا ہو کر کہنے لگا کہ اے اللہ کے رسول! تحقیق میں حد کو پہنچا ہوں، لہذا مجھ پر اللہ کا حکم نافذ کیجیے۔ آپ نے فرمایا: “کیا تو نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟” اس نے کہا: پڑھی ہے تو آپ نے فرمایا: اللہ نے تیرا گناہ بخش دیا ہے۔” (صحیح مسلم)

سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کے گناہ اُس کے سر اور کندھوں پر آ جاتے ہیں، پھر جب وہ رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو یہ گناہ ساقط، یعنی معاف ہوجاتے ہیں۔السنن الکبرٰی للبیھقی

سیدنا عبادہ صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اللہ تعالٰی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جس نے ان کے لیے اچھا وضو کیا، انھیں وقت پر ادا کیا، انھیں خشوع کے ساتھ پڑھا اور ان کا رکوع پورا کیا تو اس نمازی کے لیے اللہ کا عہد ہے کہ وہ اسے بخش دے گا اور جس نے ایسا نہ کیا، اس کے لیے اللہ کا عہد نہیں ہے، چاہے وہ اُسے بخش دے اور چاہے تو اُسے عذاب دے۔” (سنن ابی داود)

سیدنا عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جو شخص آفتاب کے طلوع و غروب سے پہلے(فجر اور عصرکی) نماز پڑھے گا، وہ شخص ہرگز آگ میں داخل نہیں ہوگا۔” (صحیح مسلم)

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “جس شخص نے نماز عشاء باجماعت ادا کی ( تو اس کے لیے اتنا ثواب پایا کہ) گویا اس نے تمام رات نماز پڑھی۔ (صحیح مسلم)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “منافقوں پر فجر اور عشاء سے زیادہ بھاری کوئی نماز نہیں۔ اگر انھیں ان نمازوں کا ثواب معلوم ہوجائے تو وہ ان میں ضرور پہنچیں اگرچہ انھیں سرین پر گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔” (صحیح البخاری)

سرین پر گھسٹ کر آنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر پاوں سے چلنے کی طاقت نہ ہو تو ان نمازوں کے ثواب اور اجر کی کشش انھیں چوتڑوں کے بل چل کر مسجد پہنچنے پر مجبور کردے، یعنی ہر حال میں پہنچیں۔

اور فرمایا: “آدمی اور شرک کے درمیان نماز ہی حائل ہے۔”( صحیح مسلمٔ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “جب تم میں سے کوئی آدمی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو رحمتِ الٰہی اس کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے۔” (سنن ابی داود)
اللہ ہمیں نماز کا پابند بنائے آمین



Paanch Nmazon Ki Fazeelat
Rasool Allah (S.A.W) Nay Frmaya
Paanch Nmazen Aur Jummah Aenda Jummah Takk Kay
Gunnahon Ka Kuffara Hay,Bshrty keh Kbeera Gunahon Ka Irkab Na Kia Ho


اپنا تبصرہ بھیجیں