مومن کے ترازو میں سب سے وزنی چیز


اَللّٰھُمَّ وَاھْدِنِیْ لِاَحْسَنِ الْاَخْلَاقِ. آمین
اےاللّٰه..!! بہترین اخلاق کی طرف میری رہنمائی. فرما. آمین

نماز اور اخلاق

اخلاق حسنہ کی تعریف
اخلاق خلق جمع ہے ، خلق کا ترجمہ ہم اردو میں عادت سے کرتے ہیں ، خصوصی طور پر وہ عادتیں جنکا تعلق فطرت سے ہے،اب اگر یہی عادتیں اچھی ہیں ، شریعت کے مطابق ہیں اور اللہ کی پسندیدہ ہیں تو یہی اخلاق حسنہ ہیں ہم اسی کو اچھی عادت، اچھی خصلت اور خوش خوئی کہتے ہیں،اور جب یہی عادتیں بری ہوں ، شریعت کے خلاف ہوں ،اللہ تعالی کے نزدیک ناپسندیدہ ہوں تو اسے ہم بری عادت بری خصلت اور بدخوئی کہتے ہیں ، بعض علماء نے اسے اردومیں فضائل ورذائل کا نام دیا ہے۔ سیرۃ النبی ۶/۱۷۴

اخلاق حسنہ کے اقسام

علماء کہتے ہیں کہ اخلاق حسنہ کے دو قسم ہیں:
۱- خالق کے ساتھ ۔
۲- مخلوق کے ساتھ۔

اللہ تعالی کے ساتھ حسن خلق یہ ہے کہ اللہ کے حکم پر دل مطمئن رہے ، فرائض کو محبت ، خوش دلی اور تابعداری کے جذبے سے بجا لایا جائے ، اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزوں کو بلا کسی ملال اور کبیدہ خاطر(غم زدہ) ہوتے ہوئے شرح صدر کے ساتھ یکلخت(فوراََ) ترک کر دیا جائے، نفلی عبادتوں کی طرف دل کی رغبت ہو حتی کہ بہت سے ایسے کام جو اللہ تعالی کی فرمانبرداری میں رکاوٹ بنتے ہوں انہیں خوشی خوشی چھوڑ دیا جائے وغیرہ۔۔

مخلوق کے ساتھ حسن خلق یہ ہے کہ معاملات میں نرمی ، اپنا حق لینے میں نرم ،لوگوں کا ادا کرنے میں چست ،ہنس مکھ،لوگوں کی تعریف اور ان سے بدلے کا طالب نہ رہے ،حاجت مندوں پر خرچ کرنا وغیرہ،

صحیح مسلم کی درج ذیل حدیث میں اخلاق حسنہ کی انہیں دونوں قسموں کا بیان ہے،چنانچہ حضرت نواس بن سمعان رضی ا للہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺسے نیکی اور گناہ کے بارے میں سوال کیا تو آپﷺ نے فرمایا:

«الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ وَالإِثْمُ مَا حَاكَ فِى صَدْرِكَ وَكَرِهْتَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِ النَّاسُ.

نیکی حسن خلق کا نام ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے کو کھٹکے اور لوگوں کا اس پر مطلع ہونا تجھے پسند نہ ہو۔

صحيح مسلم : 2553 البر، سنن الترمذي: 2389 البر، مسند احمد4/ 184۔

حسن خلق کی اہمیت– اس دنیا میں حسن خلق بڑی اہمیت رکہتا ہے ، قوموں اور افراد کو اخلاق ہی سے پہچانا جاتا ہے، اخلاق حسنہ سے متصف شخص اللہ سے قریب اور اللہ کے بندوں سے قریب ہے ، جبکہ بد خلق اللہ سے اور اللہ کے بندوں سے دور ہے ، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو حسن خلق کی خصوصی تعلیم دیتے تھے چنانچہ آپﷺ نے حضرت ابوذر کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:

اتق الله حيثما كنت واتبع السيئة الحسنة تمحها وخالق الناس بخلق حسن . الترمذي:1987 البر،احمد5/152 والحاكم1/54 ۔

جہاں کہیں بھی رہو اللہ تعالی سے ڈرتے رہو اور لوگوں کے ساتھ خوش خوئی سے پیش آو۔

اخلاق حسنہ کے فضائل۔

1- سب سے اچھے لوگ–

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہےکہ نبیﷺ فرماتے تھے :

( إن من خياركم أحسنكم أخلاقا. (صحيح البخاري:صحيح مسلم۔)
تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو

2- اخلاق حسنہ سے متصف اللہ ورسول کا محبوب–

نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے :کیا تمہیں میں اس شخص کے بارے میں نہ بتلاوں جو میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور بروز قیامت میرے قریب تر ہوگا؟ صحابہ کرام ؓ خاموش رہے تو آپﷺ نے یہی بات تین بار دہرائی ، صحابہؓ نے عرض کی ضرور بتلائے تو آپ نے فرمایا:

“أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا” یعنی جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو.
( مسند احمد2/185 ، الأدب المفرد:272 ۔)

3- مومن کامل اور مطیع کامل ہونے کی دلیل–

نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا۔

(سنن الترمذي:1162 ابواب البر والصلة، مسند احمد 2/250 بروايت ابو هريرة)۔

سب سے کامل ایمان اس شخص کا ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے

4- اخلاق حسنہ بہت سی نفلی عبادتوں سے بہتر ہے–

ارشاد نبوی ہے:
” إن المؤمن ليدرك بحسن خلقه درجة الصاائم القائم ” .

(سنن ابوداود:4897 الأدب، الحاكم 1/60، بروايت عائشة.)

مومن اپنے حسن خلق کی وجہ سے برابر روزہ رکھنے اور قیام کرنے والے کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔

5- مومن کے ترازو میں سب سے وزنی چیز–

نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن مومن کے ترازو میں سب سے وزنی چیز حسن خلق رکھی جائے گی۔
{ سنن الترمذی : 2002 البر ، سنن ابو داود : 4799 الادب بروایت ابو الدرداء }

6- جنت میں داخلے بڑا اہم سبب–

نبی کریمﷺ سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سا عمل ہےجس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ جنت میں جائیں گے ؟ آپﷺ نے جواب دیا:

اللہ تعالی کا تقوی اور حسن خلق۔

(سنن الترمذی: 2004 ابواب البر، بروایت ابوہریرہ۔)

7– درازی عمر اور ملک میں امن و امان کا سبب–

ارشاد نبوی ہے کہ “اور صلہ رحمی ، حسن خلق اور پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک شہروں کو آباد کرتے اور درازی عمر کا سبب بنتے ہیں”۔
( مسند احمد 5/159، بروايت عائشة.)

8- حسن خلق سے متصف شخص پر جہنم حرام–

ایک بار نبیﷺ نے صحابہ کرامؓ سے سوال کیا کی کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتلاوں جس پر جہنم حرام کر دی گئی ہے ؟صحابہؓ نے عرض کیا: ضرور بتلائے ، آپﷺ نے فرمایا: ہر نرم ،آسان ، اور لوگوں کے قریب اور سہل شخص پر۔

( سسنن الترمذي: 2488 صفة القيامة، مسند احمد1/415،بروايت ابن مسعود ).

MOMIN K TRAZU MAN SAB SE WAZNI CHEEZ


اپنا تبصرہ بھیجیں