بھٹکنا انسان کی فطرت میں ہے،
چاہے کتنے بھی آپ نیک یا متقی کیوں نا بن جائیں بہکنے کے چانسس پھر بھی موجود ہی رہتے ہیں۔
مگر انداز بدل جاتا ہے!
شیطان کا وار بدل جاتا ہے!
کبھی تقوی کے روپ میں!
کبھی نیکیوں کے زعم میں!
کبھی گرا کر کبھی نہ اٹھ پانے کے خوف میں!
کبھی اللہ کو کھو دینے اور گناہ پر رب سے مایوس کردینے کے حربے سے!
مگر یاد رکھئے شیطان کی جیت اس دن تک نہی ہوسکتی جب تک آپ خود ہار مان کر رجوع کرنا ترک نہ کردیں۔ بس لوٹنے میں دیر مت کیجیئے گا۔ وہ رب تو انتظار کر رہا ہے، کہ کب میرا بھولا بھٹکا بندہ، جو بندہ تو میرا ہی ہے مگر شیطان کے بہکاوے میں آگیا ہے، میرے در پر واپس آجائے، میں اسے معاف کردوں! اپنی رحمت سے ڈھانپ لوں!!
میرا اللہ تو کہتا ہے
اے ایمان والو!
دوڑو! اپنے رب کی مغفرت کی طرف۔۔۔۔۔!!
میرے بندوں سے کہ دیجئے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، میری رحمت سے مایوس نہ ہوں۔۔۔۔!
تمہیں اپنے رب کریم سے کس چیز نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے؟
کتنی محبت ہے نا! گناہ کرکے آنے والے کو بھی اللہ رب العزت بار بار اپنا کہہ کر بلا رہے ہیں-