محمدﷺ ہم نے آپ کا ذکر بلند کر دیا


محبوب رب العالمین، سید المرسلین، خاتم النبیین، رحمۃ اللعالمین، امام الا ولین والآخرین، شفیع المذنبین، شفیع الاممﷺ کو رب تبارک و تعالیٰ نے اپنے فضل ِ عظیم سے سرفراز فرمای، سارے جہانوں اور سارے جہان والوں کیلئے اللہ تعالیٰ نے رحمت بنا کر بھیجا۔امام الانبیاء، رحمت اللعالمین، شفیع المذنبین ﷺ کو اللہ نے بے شمار فضائل و مراتب سے نوازا قرآن مجید آپ کی تعریف و توصیف سے مزین ہے بے شمار فضائل میں آپ کو شفیع الامم کا بھی بلند مرتبہ عطا فرمایا آپؐ نے خود ایک حدیث میں بڑے خوبصورت الفاظ میں ارشاد فرمایا:

میں اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی رحمت ہوں جس کو اس نے مخلوق کو تحفے کے طور پر دیا ہے۔ میں مخلوق کے لئے اللہ تعالیٰ کا خاص تحفہ ہوں

اس میں کوئی شک بھی نہیں۔ بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صورت اور سیرت دونوں کا کمال آپ کی ذات بالا میں جمع فرما دیا ہے ؂ یہ شان ، جاہ و حشم خود رب العزت نے عطا فرمایا اور تمام انبیاء کا سردار اولین و آخرین کا مرتبہ عنایت فرمایا اور یہ بھی اعلان فرمایا کہ میں نے آپ کا درجہ بلند کیا اور ذکر بھی بلند کیا۔

وَرَفَعۡنَا لَـكَ ذِكۡرَكَؕ‏ ﴿۴﴾
(محمدﷺ) اور ہم نے آپ ﷺ کا ذکر بلند کر دیا
سورة الشرح

محمدﷺ ہم نے آپ کا ذکر بلند کیا

ذکر تبھی بلند ہوتاہے جب انسان خود بلند ہوتا ہے اور جب خود بلند ہو بلکہ بلند کیا جائے تو پھر کیوں نہ زمین و آسمان کی ہر شے اس کی نگاہوں کے سامنے ہو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ کی شان اور مرتبے کے ذکر کو، آپ کے مقام کو بہت اونچا اور بلند کر دیا ہے۔کفار مکہ کہتے تھے کہ عرب بھر میں اگر کوئی سچا، خیانت سے پاک اور دیانت دار انسان ہے تو وہ محمدﷺ، وہ آپ کو صادق اور امین کہتے تھےیعنی کردار بلندی کا اعتراف اپنوں نے بھی کیا ہے، پرایوں نے بھی کیا ہے۔ دوستوں نے بھی کیا ہے، دشمنوں نے بھی کیا ہے اور بلندی کردار، اخلاق عالیہ، سیرت مطہرہ اور اسوہ حسنہ کی تعریف میں اپنے تو اپنے ہیں، امتی تو امتی ہیں، عقیدت مند تو عقیدت مند ہیں، محبت رکھنے والے تو محبت رکھنے والے ہیں لیکن جو دشمن اور غیر ہیں انہیں بھی ماننا اور تسلیم کرنا پڑا کہ اگر دنیا میں بلندی کردار کوئی چیز ہے تو وہ محمد کریمﷺ میں پائی جاتی ہے عروہ جو قریش کا سفیر بن کر آیا اور اس نے آپؐ سے بات چیت کی، مسلمانوں کا رنگ ڈھنگ دیکھا، آپؐ کی عقیدت، احترام اور دلی محبت جو ات کے اندر تھی اس کو ملاحظہ کیا تو قریش کو جا کر کہا:

’’میں نے دنیا کے دربار اور بادشاہ دیکھے ہیں، روم گیا ہوں، ایران گیا ہوں، شام گیا ہوں اور میں نے دیکھا ہے کہ ظاہری اور وقتی طور پر بادشاہوں کے درباری، امراء، اس کے ساتھی اور ماتحت احترام کرتے ہیں لیکن وہ دلی احترام نہیں ہوتا، جب کہ محمد ؐ کے ساتھی جو احترام کرتے ہیں، ان جیسی محبت اور احترام دنیا بھر میں کہیں نہیں دیکھا‘‘۔ ایسا ہوتا ہے کہ دور سے کوئی شخصیت، کوئی چیز، کوئی کردار بڑا اچھا اور بلند نظر آتا ہے۔ ذرا اور قریب آ کر کچھ عرصے تک دیکھتے رہیں تو پھر کچھ انسانی کمزوریاں بھی سامنے آتی ہیں۔ پھر پتہ چلتا ہے کہ ہم نے جس کو بہت اونچا، بہت بڑا اور اچھا سمجھا تھا وہ تو ایک عام انسان ہے۔ اس میں انسانی کمزوریاں بھی پائی جاتی ہیں۔ ہمارا تصور جو پہلے تھا وہ یا تو بالکل پاش پاش ہو جاتا ہے یا اس میں فرق ضرور پڑتا ہے۔ لیکن نبی کریمﷺ کے اخلاق، کردار، سیرت اور اسوہ کی بلندی، خوبصورتی اور عظمت یہ ہے کہ جتنا کوئی قریب آتا ہے اتنا ہی اور گرویدہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ جتنا کوئی قریب آتا ہے اتنا ہی اپنے آپ کو تعریف کرنے پر مجبور پاتا ہے وہ اور زیادہ معترف ہوتا ہے کہ واقعی اللہ تعالیٰ نے آپ کو اخلاق، کردار، سیرت، حسن اور عظمت کی بلندی عطا فرمائی ہے۔ نبوت کے ملنے اور نبوت کے اعلان سے پہلے جو آپؐ کا کردار تھا جسے قریبی لوگوں نے دیکھا، میں اس کی ایک مثال دینا چاہتا ہوں کہ آپؐ کے خطبہ نکاح میں جب حضرت خدیجۃ الکبریٰ سے آپ کا نکاح ہوا تو جناب ابو طالب نے آپ کے سرپرست اور وکیل کی حیثیت سے وہاں ایک تقریر کی۔ سیرت ابن ہشام میں لکھا ہے کہ اس نے اس میں یہ الفاظ استعمال کئے:

’’ یہ جو میرا بھتیجا محمدﷺ ہے میں اس کے بارے دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ آج مکے کا، بلکہ عرب کا کوئی جوان اپنے شرف، فضیلت اور اپنے حسن کردار کے حوالے سے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا، یہ سب میں ممتاز ہے ‘‘۔

اس قدر آپﷺ سے اللہ کومحبت ہے کہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن جبرئیل امین بارگاہِ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کی بے شک آپ کا رب فرماتا ہے، اگرچہ میں نے ابراہیم کو خلیل بنایا ہے لیکن میں نے آپ کو حبیب بنایا ہے۔ میں نے آج تک کوئی چیز پیدا نہیں کی جو آپ (ﷺ) سے زیادہ میرے نزدیک مکرم ہو۔ میں نے دنیا اور اس کے رہنے والوں کواس لئے پیداکیاتاکہ آپ ﷺ کی کرامت اورآپ ﷺ کے درجہ مقام سے ان کوآگاہ کردوں۔ اگر آپ ﷺ کی ذات نہ ہوتی تو میں دنیا کوبھی پیدانہ کرتا۔ خدا کا اپنے محبوب پاک ﷺ سے لگاؤ ہے۔ کسی شاعر نے اپنے رنگ میں بات کہی

تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
اور تیری سیرت کے سوا دنیامیں رکھا کیا ہے؟

Warafa’ana Laka Zikrak
Muhammad SAWW) Hum Nay Aap SAWW Ka Zikar Buland Kar Dia)
Surah Al-Inshirah


اپنا تبصرہ بھیجیں