Site icon Shaur

آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تک


آہ کو چاہیئے اک عمر اثر ہونے تک
کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک

دام ہر موج میں ہے حلقہ مہد کام نہنگ
دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک

عاشقی صبر طلب اور تمنا بیتاب
دل کا کیا رنگ کروں خون جگر ہونے تک

ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہوجائیں گے ہم، تم کو خبر ہونے تک

پر تو حور سے ہے شبنم کو فنا کی تعلیم
میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر ہونے تک

یک نظر بش نہیں فرصت ہستی، غافل
گرمی بزم ہے اک رقص شرر ہونے تک

غم ہستی کا اسد کس سے ہو جز مرگ علاج
شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

مرزا غالب

Hum Nay Mana Keh Taghafal Na Karo Gay Lekin
Khaak Ho Jaingy Hum, Tum Ko Khabar Honay Tak
Mirza Ghalib


Exit mobile version