Site icon Shaur

آلات ہیں اوزار ہیں افواج ہیں لیکن


ہر شخص ترے شہر میں ہے سنگ بداماں
جو پھول کرے ہم پہ نچھاور نہیں ملتا

جو پھول بھی دے زخم بھی دے اور تبسم
ہاں مجھ کو مگر ایسا ستمگر نہیں ملتا

تم میں سے کسی نے اسے دیکھا ہو بولو
ہم سے تو وہ خوابوں میں بھی آ کر نہیں ملتا

سب حسن مہاجن کی تجوری میں ہوا بند
اب گوری کے ماتھے پہ بھی جھومر نہیں ملتا

آلات ہیں اوزار ہیں افواج ہیں لیکن
وہ تین سو تیرہ کا سا لشکر نہیں ملتا

قصہ نہ کہانی یہ ہیں تاریخ کے اوراق
بغداد کی گلیوں میں گداگر نہیں ملتا

Aalaat Hain Auzaar Hain Afwaaj Hai Laikin
Wo Teen Soo Terah Ka Sa Lashkar Nahin Milta


Exit mobile version