Site icon Shaur

پارسائی پر نہ کر اتنا غرور


دوسروں کے گناہ گنتے رہنے سے
بندہ خود پارسا نہیں بن جاتا

پارسا تو پارسائی پر نہ کر اتنا غرور
میں اگر بندہ ہوں عاصی پر مرا مولیٰ غفور

ماسوا دیدار خواہش ہے مجھے کس چیز کی
تو پڑا پھرتا ہے جنت ڈھونڈھتا حور و قصور

میں اگرچہ رند ہوں تو آپ کو میں آپ کو
زہد سے تیرے مجھے مطلب نہ کچھ کار‌ ضرور

تیرے تئیں غرہ ہے اپنی پارسائی زہد کا
میرے تئیں اللہ کے فضل و کرم سے ہے سرور

رند کے مشرب پر اے زاہد تبسم مت کرے
بھید اس کا کچھ نہ پاوے گا تو ہے معنی سے دور

زخم تیغ ابرو سہہ جاوے نہ تجھ سے بوالہوس
ایک شمع سے ہوا تھا جس کے سرمہ کوہ طور

چوتڑ اوپر سر جھکانا اس کو تو سمجھا ہے فخر
ہے نہیں قابل تو فضل اللہ کا اے بے شعور

کیا تجھے معلوم ہے دیر و حرم کی ایک راہ
بت پرستی اس جگہ اور اس جگہ ہے یک امور

دم غنیمت ہے تو ہر دم یاد میں لے دم کے تئیں
ذکر دائم آفریدیؔ ہو چراغ اندر قبور

قاسم علی خان آفریدی

”ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﮔﻨﺘﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﻨﺪﮦ ﺧﻮﺩ ﭘﺎﺭﺳﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ” ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﮔﺎﺭ ﮨﻮﻧﮯ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ اللہ ﮐﻮ ﮨﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﮨﮯ. بے شک وہ ہمیں ہم سے زیادہ جانتا ہے-

Doosron Kay Gunnah Gintay Rehnay Say
Bnda Khud Parsa Nahi Bann Jata


Exit mobile version