Site icon Shaur

لوگوں کا رویّہ اور آپ میں تبدیلی


لوگوں کو آپ میں تبدیلی نطر آجائے گی مگر
وہ رویہ نطر نہیں آئے گا جو اس تبدیلی کی وجہ بنا

رویے انسانوں کی پہچان ہوتے ہیں۔ انسانی رویے مثبت اور منفی ہر دو طرح کے نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، معاشروں کی خوشحال اور زوالی کے اسباب بھی رویوں میں پنہاں ہوتے ہیں۔ مثبت رویوں سے مثبت تبدیلی آتی ہے، تو منفی رویوں سے معاشرے کا شیرازہ بکھر جاتا ہے۔یہ رویے ہی ہیں جو دلوں کو آباد رکھتے ہیں شاد رکھتے ہیں اور یہی رویے دلوں کو توڑ دیتے ہیں اور گھروں اور معاشروں کو غیر آباد کرتے ہیں۔ انسان کے سماجی رویوں میں آنے والے تغیرات اس کے اردگرد کے ماحول سے دوطرفہ تعلق رکھتے ہیں، یہ ماحول کا اثر قبول بھی کرتے ہیں اور ماحول کو متاثر بھی کرتے ہیں۔ ماضی سے آج تک اور آج سے مستقبل تک انسانی طرزعمل میں تغیر مسلسل رہا ہے، آج کیوں ایسا ہے کل کیوں ایسا نہ تھا۔

اب اگر آج کل کے دور کو دیکھا جائے اور عام لوگوں کے رویوں اور سوچ کا مشاہدہ کیا جائے تو پتا یہ چلتا ہے ہے کہ ہم نہ صرف مالی طور پر بلکہ سماجی سطح پر زوال پذیر ہیں۔ہمارے عام رویے ایک دوسرے سے بغض عناد اور منافرت کا جذبہ لئے ہوئے ہیں۔ شاید کہیں کہیں خلوص کی ایک ہلکی سی جھلک نظر آتی ہے اور دل کو گمان ہوتا ہے بنی نوع انسان کا دل ابھی مکمل طور پر مردہ نہیں ہے مگر اجتماعی طور پر معاشرے کے ہر فرد کا رویہ اس بات کا مظہر ہے کہ اب فرد میں اپنے ہم نفسوں کے لئے وہ محبت نہیں رہی جو کبھی آباءواجداد کا خاصہ تھی۔

یہ بات کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ہر عمل کا ردٌعمل ہوتا ہے۔ اگر کسی کا رویہٌ پہلے ٹھیک اور بعد بدل جاتا ہے تو لوگ اس بات پہ غور نہیں کرتے کہ اسکے رویےٌ میں بدلاوُ آخر کیوں آیا ہے الٹا معاملے کو سلجھانے کی بجائے اس میں مزید بگاڑ پیدا کرتے ہیں اور ایسے لوگوں سے معاشرے میں خرابیاں پیدا ہوتی ہیں اس کی بنیادی وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ آج کا دور نفسا نفسی کا دور ہے۔ہر شخص اپنے آپ میں مگن صرف اپنے آپ کے بارے میں سوچتا ہے۔ اپنی زندگی میں بہت مصروف ہے کہ اس کے پاس وقت ہی نہیں کہ وہ اپنے ارد گرد نظر دوڑائے اور مشاہدہ کرے اس کے ہم نفس انسان کس حال میں ہیں۔

Logon Ko Aap Mein Tabdili Nazr Aa Jaye Gi Mgr
Wo Rwayya Nazr Nahi Aye Ga Jo Us Tabdili Ki Wjah Bna


Exit mobile version