ایک نوجوان کے نام

شاہیں

ترے صوفے ہیں افرنگی ترے قالیں ہیں ایرانی لہو مجھ کو رلاتی ہے جوانوں کی تن آسانی Your sofas are from Europe, your carpets from Iran This slothful opulence evokes my sigh of pity امارت کیا شکوہ خسروی بھی ہو تو کیا حاصل نہ زور حیدری تجھ میں نہ استغنائے سلمانی In vain if you مزید پڑھیں