یہ سال بھی آخر بیت گیا

جیت ہار

کوئی ہار گیا کوئی جیت گیا یہ سال بھی آخر بیت گیا کبھي سپنے سجائے آنکھوں میں کبھی بیت گئے پل باتوں میں کچھ تلخ سے لمحات بھی تھے کچھ حادثے اور صدمات بھي تھے پر اب کہ برس اے دست میرے، میں نے رب سے یہ دعا مانگی ہے کوئی پل نہ تیرا اداس مزید پڑھیں