میں سخت اُداس ہو چلا ہوں

اُداس

فرہاد کی آس ہو چلا ہوں میں سخت اُداس ہو چلا ہوں ہجرت پہ گئے ہوں جس کے باسی اُس صحن کی گھاس ہو چلا ہوں جس کی نہ اُٹھے کبھی عمارت اُس گھر کی اساس ہو چلا ہوں شاخوں سے جھڑے ہوئے گُلوں کی بکھری ہوئی باس ہو چلا ہوں ٹانکے کوئی مجھ کو مزید پڑھیں