مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

بزمِ جہاں کا انداز

اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے بندۂ مزدور کو جا کر مرا پیغام دے خضر کا پیغام کیا، ہے یہ پیام کائنات اے کہ تجھ کو کھا گیا سرمایہ دار حیلہ گر شاخ آہو پر رہی صدیوں تلک تیری برات دست دولت مزید پڑھیں