مجھے راستوں نے تھکا دیا

منزلوں کا مسافر

مِری منزلوں کو خبر کرو مجھے راستوں نے تھکا دیا [ساحل محمود ] کبھی آسماں پہ بِٹھا دیا تو کبھی نظر سے گرا دیا غمِ عاشقی کی نوازشیں ہمیں شعر کہنا سکھا دیا مِری منزلوں کو خبر کرو مجھے راستوں نے تھکا Meri Manzlon Ko Khbr Kro Mujhy Raston Nay Thka Dia Saahil Mehmood