مرنے کے بعد وہ بھی زمیندار ہو گیا

بیٹھے بیٹھے غم میں گرفتار ہوگیا

بیٹھے بٹھائے غم میں گرفتار ہو گیا گوشہ نشیں تھا ، رونق بازار ہو گیا کل بے وفا تھا آج وفادار ہو گیا اچھا ہوا کہ صاحبِ اسرار ہو گیا دو گز زمین مل ہی گئی اُس غریب کو مرنے کے بعد وہ بھی زمیندار ہو گیا بس یہ ہوا کہ آپ کی زلفوں کی مزید پڑھیں