مگر دل ہے…. فیض احمد فیض

مگر دل

کئی بار اس کا دامن بھر دیا حسن دو عالم سے مگر دل ہے کہ اس کی خانہ ویرانی نہیں جاتی کئی بار اس کی خاطر ذرے ذرے کا جگر چیرا مگر یہ چشم حیراں جس کی حیرانی نہیں جاتی نہیں جاتی متاع لعل و گوہر کی گراں یابی متاع غیرت و ایماں کی ارزانی مزید پڑھیں