کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی

مرزا اسد اللہ خان غالب

ابن مریم ہوا کرے کوئی میرے دکھ کی دوا کرے کوئی شرع و آئین پر مدار سہی ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی چال جیسے کڑی کمان کا تیر دل میں ایسے کے جا کرے کوئی بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا مزید پڑھیں