لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ

لہو گرم

جھپٹنا، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ خیابانیوں سے ، ہے پرہیز لازم ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ یہ پورب ، یہ پچھم ، چکوروں کی دنیا میرا نےلگوں آسماں بے کرانہ پرندوں کی دنیا کا مزید پڑھیں

آساں نہیں مٹانا نام و نشاں ہمارا

ترانۂ ملی

چین و عرب ہمارا، ہندوستاں ہمارا مسلم ہیں ہم، وطن ہے سارا جہاں ہمارا، توحید کی امانت، سینوں میں ہے ہمارے، آساں نہیں مٹانا، نام و نشاں ہمارا، دنیا کے بتکدوں میں، پہلا وہ گھر خدا کا، ہم اس کے پاسباں ہیں، وہ پاسباں ہمارا، تیغوں کے سایے میں ہم، پل کر جواں ہوئے ہیں، مزید پڑھیں

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی، جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے علامہ اقبال عمل ہی ایک ایسی واحد شے ہے جس سے انسان اپنی زندگی کو کامیاب ، خوشگوار اور پرآشوب بناسکتا ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے مزید پڑھیں

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا

مسلماں کے لہو میں ہے سلیقہ دل نوازی کا مروت حسن عالم گیر ہے مردان غازی کا شکایت ہے مجھے یا رب! خداوندان مکتب سے سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا بہت مدت کے نخچیروں کا انداز نگہ بدلا کہ میں نے فاش کر ڈالا طریقہ شاہبازی کا قلندر جز دو حرف مزید پڑھیں

تجھے کیا ملےگا نماز میں​ – علامہ اقبال

جو میں سربسجدہ ہوا کبھی ، تو زمیں سے آنے لگی صدا

کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں​ کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں میری جبینِ نیاز میں​ طرب آشنائے خروش ہو،تو نوا ہے محرم گوش ہو​ وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردہء ساز میں​ تو بچا بچا کہ نہ رکھ اسے، تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ​ جو شکستہ ہو تو مزید پڑھیں

اقبال کے شاہین اور قائد کی اُمید

اقبال اور قائد

اقبال ہم شرمندہ ہیں ہم نہ تو تیرے شاہین بن سکے اور نہ ہی قائد کی اُمید اقصیٰ منیر عکس قوموں اور ملکوں کی ترقی کو ماپنے کے تین درجے ہوتے ہیں‘ قدرتی وسائل‘ تکنیکی وسائل اور انسانی وسائل‘ قدرت نے ہمیں وسائل سے مالا مال ایک شاندار ملک دیا تھا‘ اس میں صحرا سے مزید پڑھیں

طوفاں سے آشنا کر دے [علامہ محمد اقبال]

خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے

خُدا تُجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں تُجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تُو کتاب خواں ہے مگر صاحب کتاب نہیں علامہ محمد اقبال Khuda Tujhe Kisi Toofan Se Ashna Kar De Ke Tere Behar Ki Moujon Mein Iztarab Nahin Tujhe Kitab Se Mumkin Nahin مزید پڑھیں

علامہ محمد اقبال – با نگ درا

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا ميری

علامہ محمد اقبال لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا ميری زندگی شمع کی صورت ہو خدايا ميری دُور دنيا کا میرے دم سے اندھيرا ہو جائے ہر جگہ ميرے چمکنے سے اُجالا ہو جائے ہو میرے دم سے يونہی ميرے وطن کی زينت جس طرح پھول سے ہوتی ہے چمن کی زينت زندگی مزید پڑھیں