کردار مر جائے تو کیوں ماتم نہیں ہوتا

بدن سے روح جاتی ہے تو بچھتی ہے صفِ ماتم

بدن سے روح جاتی ہے تو بچھتی ہے صفِ ماتم مگر کردار مر جائے تو کیوں ماتم نہیں ہوتا؟ اگرچہ دو کناروں کا کہیں سنگم نہیں ہوتا مگر ایک ساتھ چلنا بھی تو کوئی کم نہیں ہوتا بدن سے روح جاتی ہے تو بچھتی ہے صفِ ماتم مگر کردار مر جائے تو کیوں ماتم نہیں مزید پڑھیں

اب کہاں ایثارواخوت وہ مدینے جیسی

مفلسِ شہر

مفلس شہر کو دھنوان سے ڈر لگتا ہے پر, نہ دھنوان کو رحمان سے ڈر لگتا ہے اب کہاں ایثارواخوت وہ مدینے جیسی اب تو مسلم کو مسلمان سے ڈر لگتا ہے اب تو ہر ایک اداکار سے ڈر لگتا ہے مجھ کو دشمن سے نہیں یار سے ڈر لگتا ہے کیسے دشمن کے مقابل مزید پڑھیں

کوئی مرتا ہے مر جائے کسے اب فرق پڑتا ہے

شکوہِ حالات

سنا ہے سال بدلا ہے سبھی دن رات بدلے ہیں مگر ہندسہ بدلنے سے کہاں حالات بدلے ہیں وہی ظالم مسلط ہیں مرے لوگوں پہ اب تک تو کوئی چہرہ نہیں بدلا فقط صدمات بدلے ہیں کوئی مرتا ہے مر جائے کسے اب فرق پڑتا ہے نہ میرے شہر بدلے ہیں نہ ہی دیہات بدلے مزید پڑھیں

محبت گھولنے والے بڑے درویش ہوتے ہیں

محبت والے

اناؤں، نفرتوں، خود غرضیوں کے ٹھہرے پانی میں محبت گھولنے والے بڑے درویش ہوتے ہیں بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بادشاہ شکار کے لیے نکلا ہوا تھا۔ وہ جنگل سے گزر رہا تھا۔ کہ اس کی نظر ایک درویش پر پڑی جو اپنے حال میں مست بیٹھا تھا۔ بادشاہ اس درویش کے قریب سے مزید پڑھیں

جستجوتھی اُسے بدلنےکی

جستجوتھی اُسے بدلنےکی

جستجوتھی اُسے بدلنےکی خود میں ترمیم کرکےلوٹ آئے ﺍﺳﮑﯽ ﺗﮑﺮﯾﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻟﻮﭦ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺗﻌﻈﯿﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻟﻮﭦ ﺁﺋﮯ ﻭﺻﻞ ﮐﯽ ﮐﮭﻮﺝ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﻧﮑﻠﮯ ﺗﮭﮯ ﮨﺠﺮ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻟﻮﭦ ﺁﺋﮯ ﺟﺴﺘﺠﻮ ﺗﮭﯽ ﺍﺳﮯ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺗﺮﻣﯿﻢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻟﻮﭦ ﺁﺋﮯ ﺑﺰﻡ – ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻗﺪﺭ ﺗﮭﯽ ﺍﺗﻨﯽ ﺳﺐ ﮐﻮ ﺗﺴﻠﯿﻢ مزید پڑھیں

غربت دلاسوں کا نام

سوگۓ بچے اک غریب ماں کے جلدی جلدی

سوگۓ بچے اک غریب ماں کے جلدی جلدی ماں بولی تھی فرشتے آتے ہیں خواب میں روٹی لے کے وہ پیٹ پہ پتھر باندھےچلتے رہتے ہیں جن ہاتھوں سے تاج محل بنتے رہتے ہیں جن کو سایہ نہیں میسر کڑی دھوپ میں یہی ہیں درخت جو سایہ کرتے رہتے ہیں ان چراغوں میں روشنی نہیں مزید پڑھیں

اب سمجھ آیا کہ موت کیوں ضروری ہے

موت بھی ضروری ہے

وقت کے شکنجوں نے خواہشوں کے پھولوں کو نوچ نوچ توڑا ہے کیا یہ ظلم تھوڑا ہے؟ درد کے جزیروں نے آرزو کے جیون کو مقبروں میں ڈالا ہے ظلمتوں کے ڈیرے ہیں لوگ سب لٹیرے ہیں سکون روٹھ بیٹھا ہے ذات ریزہ ریزہ ہے تار تار دامن ہے درد درد جیون ہے شبنمی سی مزید پڑھیں