فنا ہونے سے ڈرتا ہے

فنا ہونے سے ڈرتا ہے

یہاں ہر شخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان پھر مزید پڑھیں

یہ کربلا ہے وہی – محمد فیضی

وہی علم ہے، وہی لوگ، قافلہ ہے وہی

وہی علم ہے، وہی لوگ، قافلہ ہے وہی وہی سلگتی ہوئی ریت، راستہ ہے وہی وہی چھدی ہوئی مشکیں، وہی کٹے بازو لب زمانہ پہ عالم بھی پیاس کا ہے وہی وہی جلے ہوئے خیمے، وہی پھٹی چادر وہی ہیں زخم، اذیت کی انتہا ہے وہی وہی رعونت شاہی، وہی تکبر حکم مگر حسین رضی مزید پڑھیں

تعلق ٹوٹ جائیں گے

دلوں میں فرق آئیں گے

سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے جو دیکھا جو سنا اس مزید پڑھیں

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ

جہاں تیرا نقش قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خال کنج دہن کے سویدا میں سیر عدم دیکھتے ہیں ترے سرو قامت سے اک قد آدم قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں تماشا کہ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں سراغ تف نالہ لے داغ مزید پڑھیں

یہ وطن تمہارا ہےتم ہو پاسباں اس کے

یہ وطن تمہارا ہے

یہ وطن تمہارا ہے تم ہو پاسباں اس کے یہ وطن تمہارا ہے، تم ہو پاسباں اس کے یہ چمن تمہارا ہے، تم ہو نغمہ خواں اس کے اس چمن کے پھولوں پر رنگ و آب تم سے ہے اس زمیں کا ہر ذرہ آفتاب تم سے ہے یہ فضا تمہاری ہے، بحر و بر مزید پڑھیں

ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے

ہوئے نامور بے نشاں

ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے تری بانکی چتون نے چن چن کے مارے نکیلے سجیلے جواں کیسے کیسے نہ گل ہیں نہ غنچے نو بوٹے نہ پتے ہوئے باغ نذرِ خزاں کیسے کیسے یہاں درد سے ہاتھ سینے پہ رکھا وہاں ان کو گزرے گماں کیسے کیسے ہزاروں مزید پڑھیں

مومن دعا یہ مانگ خدا مہربان رہے

"مومن کی دعا"

پرواہ نہیں اگر یہ زمانہ خفا رہے مومن دعا یہ مانگ، خدا مہربان رہے ﺍﻣﺎﻡ ﺍﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺣﻨﺒﻞؒ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ : ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺭﺍﮦ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ، ﺍﯾﮏ ﮈﺍﮐﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﻮﭦ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ۔ ﮐﭽﮫ ﺩﻧﻮﮞ ﺑﻌﺪ ﻣﺠﮭﮯ ﻭﮨﯽ ﺷﺨﺺ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﻧﻈﺮ ﺁﯾﺎ ۔ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ مزید پڑھیں

سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں

اِک ہُنر ہے جو کر گیا ہوں میں

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں اب ہے بس اپنا سامنا در پیش ہر کسی سے گزر مزید پڑھیں