کیا تمہیں یاد بھی نہیں ہوں میں

اجنبی شہر کا مکیں ہوں میں

ایک اجڑی ہوئی زمیں ہوں میں اجنبی شہر کا مکیں ہوں میں گو کہ مدت سے دورِ ہجراں ہے کیا تمہیں یاد بھی نہیں ہوں میں؟ آج کل خود سے دور رہتا ہوں پاس اپنے بھی اب نہیں ہوں میں اب مری بندگی سے راضی ہو!! تیرے در پر جھکی جبیں ہوں میں نَحنُ اَقرَب مزید پڑھیں