خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر

مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے

دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر خدا اگر دل فطرت شناس دے تجھ کو سکوت لالہ و گل سے کلام پیدا کر اٹھا نہ شیشہ گران فرنگ کے احساں سفال ہند سے مینا و جام پیدا کر میں شاخ تاک ہوں میری غزل ہے میرا ثمر مزید پڑھیں