ماں کبھی خفا نہیں ہوتی


لبوں پہ اسکے کبھی بد دعا نہیں ہوتی
بس اک ماں ہے جو کبھی خفا نہیں ہوتی

ماں وہ ہستی ہے جسکی پیشانی پہ نور،آنکھوں میں ٹھنڈک، الفاظ میں محبت ،آغوش میں دنیا بھر کا سکون ،ہاتھوں میں شفقت اور پیروں تلے جنت ہے۔ماں وہ ہے جسکو اک نظر پیار سے دیکھ لینے سے ہی ایک حج کا ثواب مل جاتا ہے۔ماں کی ڈانٹ میں بھی پیار اور بھلائی چھپی ہوتی ہے وہ کبھی دل سے نہیں ڈانٹتی۔

ماں کبھی کسی کو دل سے بددعا نہیں دیتی اگر بچہ دل دکھاتا ہے تو اکیلی رو لیتی ہے لیکن اس کو معاف کر دیتی ہے- ماں تو اتنی محبت سے بچے کو پالتی ہے- جب بچہ ماں کے پاس ہوتا ہے تو ہر غم اس سے دور ہوتا ہے ماں خود بھوکا رہ لے گی مگر اپنے بچوں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گی،سرد راتوں میں جب اسکا بچہ بستر گیلا کر دیتا ہے وہ ساری رات خود تو گیلی جگہ پر سو جائے گی لیکن اپنے بچے کو خشک جگہ پر سلائے گی۔بچہ اگر گھر دیر سے پہنچے تو اسکی حالت ریت پر پڑی مچھلی کی مانند ہو جاتی ہے۔لیکن یہی بچہ جانے کب بڑا ہو جاتا ہے اسکی رگوں میں خون کی تیزی ماں کے دل کو عجب تقویت بخشتی ہے ۔

پھر ایک دن آتا ہے جب اس بچے کو دنیا سے محبت یو جاتی ہے اسے ماں کی روک ٹوک چبھنے لگتی ہے اور وہ ماں کی نصیحتوں سے بیزار آجاتا ہے۔ دور رہنے لگتا ہے پر ماں پھر بھی ساتھ رہتی ہے اور اسکی محبت کم نہیں ہوتی- اسکی ناکامیوں پر بھی ناراضی بھول کر اسکو دعائیں دیتی رہتی ہے- جب وہ بچہ ناکامیوں کا سامناکر کے تھک جاتا ہے تب اسکو ماں یاد آتی ہے تو اسکی کی آغوش میں پناہ لیتا ہے پرماں تب بھی اپنے بچے سے خفا نہیں ہوتی-

شکر ہو ہی نہیں سکتا کبھی اس کا ادا
مرتے مرتے بھی دعا جینے کی دئے جاتی ہے ماں​

ماں کبھی خفا نہیں ہوتی

حضرت رابعہ بصری کا فرمان تھا۔ماں و ہ ہستی ہے جسکا نعم البدل نہیں ماں ایک گھنے درخت کی مانند ہے جومصائب کی تپتی تیز دھوپ میں اپنے تمام بچوں کو اپنی مامتا کے ٹھنڈے سائے تلے چھپا کے رکھتی ہے جیسے ایک مرغی مصیبت کے وقت اپنے تمام چوزوں کو اپنے پروں میں چھپا لیتی ہے یہ سوچ کر کے اسے چاہے کچھ بھی ہو جائے مگر اسکے بچے محفوظ رہیں۔ایسی محبت صرف ایک ماں ہی دے سکتی ہے۔ ساری عمر بھی اس کے نام کی جائے تو بھی حق ادا نہ ہو، اسکی ایک رات کا بدلہ بھی نہیں دیا جا سکتا۔

Labon Pe Is Ke Kabhi Bad Dua Nahin Hoti
Bas Ik Maan Hai Jo Kabhi Khafa Nahin Hoti


ماں کبھی خفا نہیں ہوتی” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں